URDU TRANSLATION / اردو ترجمہ

میرا نام جو فیلے ہے۔ میں مانچسٹر میں راک اینڈ گول مانچسٹر نام کے پیدل سفر کی میزبانی کرتا ہوں۔ میں کمیونٹی ریڈیو پر کام کرتا ہوں، جو میں نے 20 سال کیا اور میں موسیقی چلاتا ہوں۔ 

مین تقریباً چھ فٹ لمبا ہوں، لوگ کہتے ہیں کہ میں جیمز بلنٹ کی طرح نظر آتا ہوں۔ مجھے یہ اچھا نہیں لگتا۔ بعض اوقات لوگ کہتے ہیں کہ میں تھوڑا سا جیمز بلنٹ کی طرح کا ہوں۔ میں پتلا ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ میں ٹینس کھلاڑی کی طرح نظر آتا ہوں۔

میرے بھورے بال ہیں۔ بہت ذیادہ دھبے بھی ہیں۔ میں ایلگر سٹریٹ میں رہتا ہوں جس کا نام دھن ساز ایڈورڈ ایلگر کے نام پر ہے۔ میں یہاں ایلگرسٹریٹ میں اس سڑک پر تقریباً 20 سال رہا ہوں۔ میرا کوئی مستقل مسکن نہیں تھا تو یہ پہلا گھر تھا جس کی مجھے پیشکش کی گئی جو میں نے قبول کر لی۔ 

مجھے سہولیات پسند ہیں، در اصل میں صبح چار بجے کباب بنا سکتا ہوں، بہت سی جگہوں پر آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ میرا صبح پہلا کام غسل کرنا اور ای میل دیکھنا ہوتا ہے کیوں کہ مجھے دیکھنا ہوتا ہے کہ آیا کسی نے سفر کا تو نہیں کہا اور اس  کے بعد میں  کافی پیتا ہوں۔ 

اگر آپ ناشتے کے لیے آئیں تو جو میرے پاس ہو گا وہ میں آپ کو دوں گا جو کہ دلیہ، پھل کیلا تھوڑی سی شہد، جامن اور پھر انڈے کا سالن، ٹوسٹ اور چائے کا کپ ہے۔ 

میں جس کمرے میں ذیادہ وقت گزارتا ہوں میرے خیال میں وہ رہنے کا کمرہ ہے۔ اس میں میز اور کرسیاں ہیں۔ اس  میں آتش دان ہے جس کے اوپر گٹار اور کلیرینٹ ہیں۔ ایک بیلرون بھی ہے جو آئرش ڈھول ہے۔ آپ جیسے اس کمرے میں جاتے ہیں، سیڑھیوں کے نیچے وہاں ایک ڈول ڈرم اور ژمبے ہے۔ دائیں جانب، کونے میں ایک سٹیریو اور ایک ترکستان ہے۔ وہاں ایک ہارمونئیم ہے، تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہاں ہر طرف آلات موسیقی ہیں۔ میرے سیکسو فونز وہاں ہیں۔ ایک زنانہ گانے والی مجھے مل گئی ہے اور اگلے ہفتے ایک مردانہ گانے والا بھی مل جائے گا۔ 

میں گھر میں ڈھول بجانا چاہتا تھا، اس لیے میں اسے آواز کے مدافع بنانا چاہتا تھا، تو میں نے ایسا کیا۔ میں نے بہت سے تین ضرب دو کی لکڑیاں لیں، اور میں نے انہیں گھر کے ارد گرد رکھا اور میں نے اس کے ساتھ قالین جوڑ دیا۔ یہ بہت شدید گرم تھا۔ بہر حال اس نے کام نہ کیا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے ڈھول ایک ماہ کے لیے ضبط  کر لیے جائیں گے اور مجھے گودام کے لیے ادائیگی کرنا ہو گی، پولیس کے وقت کے لیے اور باقی سب کے لیے۔

میرے والد شمال مغرب آئر لینڈ  میں سلیگو سےہیں۔ اور میری والدہ ڈبلن کے قریب میتھ سے تھیں۔ مجھے صحیح نہیں معلوم کہ میرے والدین مانچسٹر کیوں آئے، میرا خیال ہے کہ یہاں کام کرنے۔ مجھے نہیں معلوم۔ 

میرے والد اور والدہ کو آئرش سیشنز میں جانا پسند تھا اور انہیں ،مانچسٹر کے ارد گرد  بہت سے موسیقی والے افراد کا معلوم تھا۔ وہ ان میں سے ایک کو گھر لے گئے۔ اس وقت اس کا نام ماریان فلینری تھا اور اب اس کا نام ماریان ایگان ہے۔ انہوں نے اس کی ٹیپ ریکارڈ کی ، ایک رات قبل جب وہ  واپس آئے اور انہوں نے مجھے وہ ٹن وسل سنائی۔ اس لیے اپنا سر اس پرانے ٹیپ ریکارڈر کے ساتھ رکھتا ہوں۔ میں نے اسے سنا اور سوچا، ‘یہ بہت اچھا ہے، میں بھی اس ٹن وسل کو سیکھنا چاہتا ہوں۔ تو جب میں آٹھ یا نو سال کا تھا، تو میں نے  ہلمے میں سینٹ ولفریڈز والی شاخ میں یہ سیکھا جہاں وہ یہ پڑھاتی تھی۔ اور پھر اس قسم کا شروع کر دیا۔ پھر یہ سب میں سرفہرست چلایا جا رہا تھا ۔

میں اسے نٹس فورڈ ویل میں چلانا پسند کرتا ہوں کیوں کہ یہ ایک کھلی جگہ ہے۔ یہ پر ہجوم نہیں ہے، لیکن یہ ایک کھلی جگہ ہے۔ اور یہ سیکسو فون جیسے آلہ موسیقی کے لیے بہترین جگہ ہے۔ 

غیر محتاط سرگوشی گہری جاتی ہے۔ 

مجھے کئی ایسے مواقع دیکھنے کو ملے جن میں میرے گرد بہت ہجوم ہوتا تھا۔ گذشتہ ستمبر میں ایک انگلستان-پاکستان کھیل کے بعد، میں ڈول ڈرم لے گیا اور یہ میرے ساتھ تھا اور میں اسے ٹریم اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر بجا رہا تھا۔پھر میں شمالی حصے میں چلا گیا، ڈول ڈرم لے گیا سیکسو فون لے گیا اور میں انہیں بجا رہا تھا۔ وہاں ہجوم اکٹھا ہو گیا اور یہ ایک اچھی رات تھی۔ یہ ایک ہفتے کی گرم رات تھی۔ اور پھر کوئی آیا اور کہنے لگا، “آپ کو اب معلوم ہوا کہ آپ جا نہیں سکتے کیوں کہ ان سب لوگوں کو  دیکھو، دیکھو جو تم نے کیا، آپ نہیں جا سکتے’۔ اور میں وہاں تقریباً صبح کے دو بجے تک تھا اور مجھے موسیقی چلانے میں فرحت محسوس ہوئی۔

یہ ایک اچھی رات تھی۔